ریاستی اداروں کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کرنا معاشرےکی اجتماعی ذمہ داری ہوتی ہے. فعال عدلیہ، احتساب کے شفاف ادارے، منظم عوام اور عوام دوست تحریکیں اداراتی زوال کو روک کر جامع اصلاحی عمل کا وسیلہ بن سکتی ہیں. عدلیہ، انتظامیہ، پولیس اور احتسابی ادارے کسی بھی انقلابی اصلاحی عمل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں. پی ٹی آئی کے اصلاحی تبدیلی کا عمل نا بالغ تھا. اُنہیں تبدیلی اور اصلاح کا عمل عدلیہ، پولیس، احتساب کے اداروں اور افسر شاہی کی جامع اور موثر اصلاح سے کرنا چاہئیے تھا. پاکستان میں بدانتظامی، بد عنوانی اور طبقاتی جبرواستحصال کا بنیادی شاخسانہ ریاست کے جرائم پیشہ ہوۓ ہوۓ ادارے ہیں. سیاست دانوں کا کردار پاکستانی طبقاتی جبر اور بد عنوانی میں ثانوی ہے. سیسات دانوں کی بدعنوانی افسر شاہی اور عدلیہ کی معاونت اور نا اہلی کی بغیر سو سالوں میں بھی ممکن نہیں ہوتی. احتساب کا وہ نعرہ اور عمل جو عدلیہ، پولیس، افسر شاہی اور خود احتساب کے اداروں سے شروع نہ ہو، محض ایک ڈھکوسلہ اور دہوکہ ہے. سیاست دانوں کے صرف ایک محدود اور معتوب گروہ کو نشانہ بناتا احتساب جلد ہی اپنا اخلاقی جواز کھو دیتا ہے. ایسا احتساب نہ تو گرتی ریاستوں کو بچاتا ہے اور نہ ہی معاشی بحالی کا ذریعہ بنتا ہے. پی ٹی آئی کا افسر شاہی کا لے پالک اور میاں نواز شریف اور ہمنواؤں پر مرکوز احتساب ایسی ہی اخلاقی اور سیاسی کوتاہ بینی کا شاخسانہ تھا. ایسے احتساب کو جلد ہی ریاست میں ڈیرے ڈالا منظم جرم خرید یا ڈرا دہمکا کر ناکام بنا دیتا ہے. ملکی تاریخ کے اس نازک موڑ پر معیشت کو بچانے اور ریاست کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے ملکی اداروں کو منظم جرم اور نا اہلوں کے اجارے سےبچانا لازم ہو گیا ہے. اس کے لیے پہلہ بنیادی قدم، عدلیہ،افسر شاہی، پولیس اور احتساب کے اداروں کی جامع صفائی، کڑا احتساب اور جدید خطوط پر ترتیب ہے. یہ نہ کیا تو سیاست دانوں کو دیواروں میں بھی چن کر نہ معیشت بچائی جا سکے گی “اور نہ ریاست!!!!!”
Categories